وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی کو کلیئر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں ہوا۔
جسٹس کے کے آغا کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ کے دو رکنی آئینی بینچ نے ڈاکٹر عارف علوی کے خلاف مقدمات کی تفصیلات طلب کرنے کی درخواست کی سماعت کی۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے رپورٹ پیش کی جس میں کہا گیا کہ سابق صدر کے خلاف ایف آئی اے میں کوئی مقدمہ درج نہیں ہوا۔
اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے سابق صدر کے خلاف صوبے میں درج مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے کے لیے مزید مہلت کی استدعا کی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ مقدمات کی تفصیلات حاصل کرنے میں اتنا وقت کیوں لگ رہا ہے؟ حکومتی وکیل نے وضاحت کی کہ مختلف محکموں سے تفصیلات جمع کرنے کی ضرورت ہے۔
جسٹس عدنان الکریم میمن نے ریمارکس دیئے کہ آئی جی سندھ کیسز کی تفصیلات فراہم کرنے کے ذمہ دار نہیں تو کون ہے؟ کیا ایف آئی آر کو چھپایا جا رہا ہے؟ حکومتی وکیل نے بتایا کہ ایف آئی آر میانوالی میں درج ہے اور حفاظتی ضمانت یہیں حاصل کی گئی۔
جسٹس عدنان الکریم میمن نے مزید کہا کہ درخواست گزار کو خدشہ ہے کہ یہاں بھی مقدمات درج ہو سکتے ہیں۔ جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیئے کہ ریکارڈ طلب کرنے کی وجہ یہی تھی۔
عدالت نے سابق صدر کی گرفتاری پر حکم امتناعی میں توسیع کرتے ہوئے صوبے میں مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے کے لیے مزید مہلت دیتے ہوئے سماعت 13 جنوری تک ملتوی کردی۔عدالت نے سابق صدر کی کسی بھی نئے کیس میں گرفتاری سے روک دیا ہے۔
گزشتہ ہفتے سندھ ہائی کورٹ کے آئینی بنچ نے حکام کو سابق صدر عارف علوی کو گرفتار کرنے سے روک دیا تھا۔
سندھ ہائی کورٹ کے بنچ نے سابق صدر عارف علوی کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات سے متعلق وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے)، پولیس اور دیگر متعلقہ اداروں کو نوٹسز بھی جاری کردیئے۔
عدالت نے عارف علوی کے خلاف دائر مقدمات کی تفصیلات سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی۔ عدالت نے سابق صدر کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی پر روک لگاتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی منظوری کے بغیر ان کے خلاف کوئی قدم نہ اٹھایا جائے۔ اگر ان کے خلاف کوئی خفیہ کیس ہیں تو اسے عدالت میں پیش کیا جائے۔
درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ انہوں نے تین مقدمات میں ضمانت حاصل کر رکھی ہے تاہم مزید کیسز سے لاعلم ہیں۔ عدالت نے ایف آئی اے، پولیس اور دیگر اداروں کو نوٹس جاری کر دیئے۔ عدالت نے ہدایت کی کہ مقدمات اور انکوائریوں کی تمام تفصیلات فراہم کی جائیں۔
عمران خان نے پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کو اڈیالہ جیل طلب کر لیا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے اپنی مذاکراتی کمیٹی کے ساتوں ارکان کو اڈیالہ جیل میں ملاقات کے لیے طلب کر لیا ہے۔
کمیٹی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور، اسد قیصر، حامد خان، ایڈووکیٹ سلمان اکرم راجہ، علامہ راجہ ناصر عباس اور حامد رضا خان جیسی اہم شخصیات شامل ہیں۔
پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل حکام کو باضابطہ درخواست جمع کرادی۔
کمیٹی کے ارکان کی عمران خان سے ان کے اہل خانہ کے علاوہ ملاقات متوقع ہے۔
یہ اقدام پاکستان میں بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کے درمیان سامنے آیا ہے، عمران خان نے حکومت کو الٹی میٹم جاری کرتے ہوئے اتوار تک اپنے دو بڑے مطالبات کو پورا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس میں ناکامی پر عمران خان نے سول نافرمانی کی تحریک شروع کرنے کی دھمکی دی ہے۔
گزشتہ روز جیل کے دورے کے بعد عمران خان کی بہن علیمہ خان نے انکشاف کیا کہ سابق وزیراعظم نے 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی جوڈیشل انکوائری کے ساتھ ساتھ حراست میں لیے گئے پی ٹی آئی کے بے گناہ کارکنوں کی فوری رہائی کا مطالبہ دہرایا ہے۔ احتجاج